Skip to main content

Featured

"وطن کا سایہ، فریب کی گلیاں

 شجر وطن کا سایہ نہ چھوڑ اے مسافر یہی تری پناہ ہے، یہی ترا مقدر سیاست کی گلیوں میں بھٹک نہ جا کہیں یہ راہیں ہیں فریب کی، ہیں خالی بے ثمر یہ جو چراغ جلتے ہیں، یہ نور کے نہیں یہ وہ ہیں جو جلاتے ہیں، وطن کی ہر کمر جو قوم کے محافظ تھے، وہی ہیں رہزنوں میں لگا کے ہاتھ ملتے ہیں، چراغوں کو دھر اندر جو تیرے پاس رہزن ہیں، وہ تیرا حق نہ دیں گے اٹھا لے اپنی تقدیر، بنا خود ہی جگر اگر خدا پہ ہے تیرا یقین مضبوط تو سن یہی ہے راہ اسلام، یہی ہے راہ بہتر نہ پیچھے چل سیاست کے اندھیروں میں کبھی وطن کا ساتھ دے، یہی ہے تیرے دل کا جوہر۔                                     محمد فرحان خان

میرے عزیز طالب علمو!

 میرے عزیز طالب علمو!

آج ہم ایک ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں ہمارا مستقبل ہمارے ہاتھوں میں ہے، لیکن افسوس! یہ وہی مستقبل ہے جسے کرپشن اور ناانصافی کی دیمک نے کھوکھلا کر دیا ہے۔ ہم وہ قوم ہیں جن کے خوابوں کو بار بار چُرا لیا گیا، ہماری محنت کو بار بار کچل دیا گیا، اور ہمارے حقوق کو بار بار روندا گیا۔ مگر آج میں آپ سب سے یہ پوچھتا ہوں، کیا ہم اس ظلم کے آگے جھک جائیں گے؟ کیا ہم اپنے حق کے لیے آواز نہیں اٹھائیں گے؟یہ جو لوگ ہمارے وطن کے مستقبل کو اپنی جیبوں میں بھرنے کے خواب دیکھتے ہیں، یہ جو عوام کی دولت کو اپنی جاگیروں میں بدل دیتے ہیں، انہیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ قوم کا حقیقی سرمایہ اس کے نوجوان ہوتے ہیں، اور جب نوجوان جاگ جاتے ہیں تو ظلم کا سورج ہمیشہ کے لیے غروب ہو جاتا ہے۔میرے طالب علمو، ہمارے تعلیمی ادارے، ہماری کتابیں، ہماری خواب گاہیں ہمارے بہترین ہتھیار ہیں۔ ہمیں پڑھنا ہے، سمجھنا ہے، اور اپنے حق کے لیے لڑنا ہے۔ آج ہم سے یہ عہد کریں کہ ہم جھوٹ، ناانصافی، اور کرپشن کے خلاف اپنی آواز بلند کریں گے۔ ہم اپنے ملک کو ان لوگوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیں گے جو صرف اپنے مفاد کی خاطر قوم کا مستقبل تباہ کر رہے ہیں۔آئیں، مل کر اس ملک کے نظام کو بدلیں، انصاف کو بحال کریں، اور اپنے آپ کو اس ملک کا حقیقی وارث ثابت کریں۔ کیونکہ یہ وطن ہمارا ہے، ہم ہی اس کے اصل محافظ ہیں۔شکریہ۔

Comments

Popular Posts